چھٹی سالانہ موبائل جینڈر گیپ رپورٹ میں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں موبائل کی ملکیت اور موبائل انٹرنیٹ کے استعمال کا جائزہ لیا گیا ہے۔
لندن، 31 مئی، 2023 /PRNewswire/ — آج GSMA کی جانب سے شائع ہونے والی تازہ ترین موبائل جینڈر گیپ رپورٹ کے مطابق، کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک (LMICs) میں 2030 تک ڈیجیٹل صنفی فرق کو ختم کرنے کے لیے 800 ملین سے زیادہ خواتین کو موبائل انٹرنیٹ کو اپنانے کی ضرورت ہو گی۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق موبائل انٹرنیٹ استعمال کرنے والے مردوں اور خواتین کی تعداد کے درمیان پایا جانے والا خلا اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے کی جانے والی وسیع اقسام کی کوششوں کے بغیر پُر نہیں کیا جا سکتا۔ موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں موجود صنفی فرق کو کم کرنے میں پیش رفت ابھی تک تعطل کا شکار ہے، جس کی وجہ سے LMICs میں مردوں کے مقابلے میں خواتین ممکنہ طور پر 19 فیصد کم استعمال کرتی ہیں اور خواتین کی یہ تعداد لگ بھگ 310 ملین بنتی ہے۔
اگر یہی فرق برقرار رہتا ہے، تو موجودہ پیش گوئیوں کے مطابق اس دہائی کے اواخر تک صرف 360 ملین مزید خواتین (800 ملین کے ہدف میں سے نصف سے بھی کم تعداد) کے موبائل براڈ بینڈ کا استعمال شروع کرنے کی توقع کی جا رہی ہے۔
موبائل جینڈر گیپ رپورٹ افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکہ میں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک [1](LMICs) میں موبائل کی ملکیت اور موبائل انٹرنیٹ کے استعمال کا تجزیہ کرتی ہے۔ اس رپورٹ میں جو اعداد و شمار فراہم کیے گئے ہیں وہ ہر علاقے میں موبائل کے استعمال میں موجود صنفی فرق کے پیمانے کو ظاہر کرتے ہیں مثلاً مرد و خواتین کے پاس موبائل کی ملکیت اور یہ انٹرنیٹ کے استعمال میں حائل رکاوٹوں کا بھی جائزہ پیش کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان میں پالیسی سازوں، ریگولیٹرز، موبائل آپریٹرز اور NGOs سمیت دیگر تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے اقدامات کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ اسے یوکے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (FCDO) اور سویڈش انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ کوآپریشن ایجنسی (Sida) کی جانب سے GSMA موبائل فار ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے۔
رپورٹ کے دیگر کلیدی انکشافات میں درج ذیل شامل ہیں:
• موجودہ طور پر LMICs میں خواتین کی تقریباً دو تہائی (61%) تعداد موبائل انٹرنیٹ استعمال کر رہی ہے، جبکہ اس کو اپنانے کی شرح لگاتار دو سالوں سے ابتری کا شکار رہی ہے – یعنی 2022 میں صرف 60 ملین خواتین نے موبائل انٹرنیٹ کو اپنایا تھا، جبکہ 2021 میں یہ تعداد 75 ملین تھی۔
• LMICs میں 900 ملین خواتین اب بھی موبائل براڈ بینڈ سے منسلک نہیں ہیں، جن میں سے دو تہائی جنوبی ایشیا اور ذیلی صحارا افریقہ میں رہتی ہیں۔
• خواتین ایک بار جب اسمارٹ فون کی مالک بن جاتی ہیں، تو ان کی آگاہی اور موبائل انٹرنیٹ کا استعمال تقریباً مردوں کے برابر ہو جاتا ہے۔ اس کے باوجود، LMICs میں اسمارٹ فون رکھنے کے لیے خواتین کا مردوں کے مقابلے میں 17 فیصد کم امکان ہے، جس کا مطلب ہے کہ مردوں کے مقابلے میں تقریباً 250 ملین کم خواتین استعمال کریں گی۔
• LMICs میں اب بھی 440 ملین ایسی خواتین موجود ہیں جن کے پاس موبائل فون نہیں ہے اور ان تک رسائی مشکل ہے۔
• ایسے موبائل صارفین جو پہلے سے موبائل انٹرنیٹ سے واقف ہیں ان کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹوں میں ان کی قوت خرید (بنیادی طور پر ہینڈ سیٹس کے لیے)، تعلیمی پسماندگی، ڈیجیٹل مہارتوں اور حفاظت و سلامتی کا فقدان شامل ہیں۔
• موبائل انٹرنیٹ استعمال کرنے والے مردوں اور عورتوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ یہ مجموعی طور پر ان کی زندگیوں پر مثبت اثر ڈالتا ہے اور وہ اسے ہر روز استعمال کرتے ہیں اور اس پہلو سے عورتوں اور مردوں میں بہت کم فرق پایا جاتا ہے۔
• موبائل کی ملکیت اور موبائل انٹرنیٹ کا استعمال خواتین اور ان کے خاندانوں، معیشت اور کاروباروں کو اہم فوائد پہنچاتا ہے۔
GSMA کے ڈائریکٹر جنرل میٹس گرینریڈ کا کہنا ہے کہ "LMICs میں، خاص طور پر دیہی معاشروں میں موبائل فون ہی انٹرنیٹ تک رسائی کا بنیادی اور اکثر واحد ذریعہ ہوتے ہیں، اس لیے مسلسل دوسرے سال بھی ڈیجیٹل شمولیت میں خواتین کی کمی دیکھنا واقعی تشویشناک ہے” ان کا مزید کہنا ہے کہ "ڈیجیٹل کمیونٹی کے تمام اسٹیک ہولڈرز، حکومتوں سے لے کر آپریٹرز تک، NGOs سے لے کر انٹرنیٹ کمپنیوں تک، کی جانب سے اس ضمن میں زیادہ سے زیادہ تعاون کی ضرورت ہے تا کہ زیادہ سے زیادہ خواتین کو موبائل انٹرنیٹ تک رسائی اور استعمال کے قابل بنایا جا سکے، تا کہ یہ یقینی بنایا جائے کہ خواتین کو تیزی سے ترقی کرتی ہوئی اس ڈیجیٹل دنیا میں پیچھے نہیں چھوڑا جا رہا۔ ”
2016 میں، GSMA نے ‘GSMA کنیکٹڈ وومین کمٹمنٹ’ ترغیب کا آغاز کیا تھا، تا کہ موبائل آپریٹرز کو ان کے موبائل انٹرنیٹ یا موبائل مَنی سروسز کے صارفین کی تعداد میں صنفی فرق کو کم کرنے میں مدد فراہم کی جا سکے۔ اپنے آغاز کے بعد سے اب تک، LMICs میں 40 سے زیادہ موبائل آپریٹرز نے صنفی فرق کو کم کرنے کے لیے باضابطہ طور پر اپنے عزم کا اظہار کیا ہے، جس کے مطابق مجموعی طور پر 65 ملین سے زائد اضافی خواتین تک رسائی کا ہدف متعین کیا گیا ہے اور اس کی وجہ سے محروم خواتین، ان کی کمیونٹیز اور معیشتوں کو اہم سماجی و معاشی فوائد پہنچنائے گئے ہیں۔
موبائل نیٹ ورک آپریٹرز (MNOs) خواتین کی ضروریات اور موبائل انٹرنیٹ کو اپنانے اور استعمال کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں پر قابو پانے کے لیے باخبر اور ہدفی اقدامات کر کے موبائل صنفی فرق کو کم کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ لیکن اس مسئلے کو مکمل طور پر حل کرنے اور با معنی پیش رفت کے حصول کے لیے، MNOs، انٹرنیٹ کمپنیوں، پالیسی سازوں، ریگولیٹرز اور ترقیاتی منصوبوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو زیادہ توجہ اور ہدفی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہو گی۔
LMICs میں موبائل صنفی فرق کے بارے میں مزید جاننے کے لیے، GSMA موبائل جینڈر گیپ رپورٹ 2023 ڈاؤن لوڈ کریں۔
ایڈیٹرز کے لیے نوٹس
GSMA کنیکٹڈ ویمن کمٹمنٹ انیشیئٹو کی مدد سے اب تک مجموعی طور پر 65 ملین اضافی خواتین کو موبائل انٹرنیٹ اور موبائل مَنی سروسز تک رسائی حاصل ہو چکی ہے۔ اب تک کی کوششوں میں شامل ہیں: خواتین کی مالی مشکلات کو دور کرنے کے لیے انہیں انٹرنیٹ چلانے والے سستے ہینڈ سیٹس کی پیشکش کرنا؛ ڈیجیٹل مہارتوں کی تربیت میں خواتین پر توجہ مرکوز کرنا، بشمول دیہی خواتین؛ خواتین ایجنٹس اور مرچنٹس کو بھرتی کرنا؛ خواتین کو راغب کرنے والے پیکجز کی تیاری اور مارکیٹنگ کرنا; خواتین کے روایتی بچت گروپوں کے لیے موبائل پر مبنی مالیاتی مصنوعات بنانا؛ ایپس کو دوبارہ ڈیزائن کرنا اور انہیں استعمال میں آسان بنانا جن سے ڈیجیٹل طور پر کم خواندہ افراد بھی مستفید ہو سکیں؛ خواتین کے لیے محفوظ اور زیادہ دلکش بنانے کے لیے ڈیٹا ٹاپ اپ کے عمل کو بہتر بنانا؛ اور مفت ایمرجنسی منٹس اور الرٹس فراہم کرنا تا کہ خواتین کو اپنے موبائل فون کا استعمال کرتے وقت خود کو محفوظ محسوس کرنے میں مدد مل سکے اور اس کے علاوہ دیگر ایسی کئی کوششیں جن کی مدد سے خواتین کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔
GSMA پریس آفس، pressoffice@gsma.com
لوگو: https://mma.prnewswire.com/media/1882833/4060215/GSMA_Logo.jpg
[1] یہ رپورٹ GSMA کی جانب سے مصر، ایتھوپیا، گھانا، کینیا، نائجیریا، سینیگال، بنگلہ دیش، بھارت، انڈونیشیا، پاکستان، گوئٹے مالا اور میکسیکو میں منعقد کیے جانے والے ایک بالمشافہ سروے کے تجزیے پر مبنی ہے۔